ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / یوپی: مسلم ووٹوں پر گھمسان تیز، 10 چھوٹی مسلم جماعتوں نے بنایا 'اتحاد فرنٹ' نامی محاذ

یوپی: مسلم ووٹوں پر گھمسان تیز، 10 چھوٹی مسلم جماعتوں نے بنایا 'اتحاد فرنٹ' نامی محاذ

Wed, 20 Jul 2016 03:40:22  SO Admin   S.O. News Service

لکھنو (ایس او نیوز؍ایجنسی) اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے آتے ہی مسلم ووٹوں پر گھمسان ​​تیزہو گیا ہے. منگل کو 10 چھوٹی مسلم جماعتوں نے 'اتحاد فرنٹ'  نام سے ایک محاذ بنا یا ہے. بتایا گیا ہے کہ مسلم محاذ کے لوگ ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس سے زیادہ مسلم نمائندگی کا مطالبہ کریں گے اور جو ان کی مانگ پوری کرے گا، یہ محاذ اسی پارٹی کا انتخابات میں ساتھ دے گا۔

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق ملک کے مسلمانوں میں سب سے بڑا اتحاد اُس وقت نظر آیا تھا، جب پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ پر کارٹون بنانے والے دانش کارٹونسٹ کے خلاف وہ سڑکوں پر اترے تھے، لیکن اُس ایک واقعے کو چھوڑ کرسیاست سمیت دیگر سبھی محاذوں پر مسلمان بٹے نظر آئے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق منگل کو لکھنؤ میں 10 چھوٹی مسلم جماعتوں نے ایک مورچہ بنا کر اعلان کیا ہےکہ وہ غیر بی جے پی والوں سے مسلمانوں کو سیاست میں حصہ دلانے کے لئے ڈیل کریں گے.

'اتحاد فرنٹ' کے صدر محمد سُلیمان کہتے ہیں کہ 'اتر پردیش میں مسلمانوں کوجو نمائندگی ملنی چاہئے تھی، آزادی کے 70 سال میں بھی نہیں ملی ہے. مرکزی دھارے کی پارٹیاں سیکولر ہونے کا دعوی کرتی ہیں، لیکن سیاست میں ہمیں حصہ نہیں دینا چاہتیں. اس سے ہمارے نوجوانوں میں بڑی بے چینی ہے.جس کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کا یہ فرنٹ انتخابات کے موقع پر سیاسی پارٹیوں سے اپنا حصہ مانگے گا. '

اس سے قبل بھی انتخابات کے موقع پر مسلم پارٹیاں اس طرح کا محاذ بناتی رہی ہیں. جن جماعتوں نے اس بار یہ محاذ بنایا ہے،ان کے نام اس طرح ہیں: پیس پارٹی، علماء کونسل، مسلم لیگ، مسلم مجلس، انڈین یونین مسلم لیگ، انڈین نیشنل لیگ، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا، سوشل ڈیموکریٹک فرنٹ آف انڈیا، پرچم پارٹی اور مسلم سیاسی بیداری فورم.

لیکن مسلم مذہبی رہنماؤں کا ایک طبقہ مسلمانوں کے نام پر پارٹی بنانے کے خلاف بھی ہے. ان کا کہنا ہے کہ 'ملک میں 14 فیصد آبادی والے اپنے مذہب کی پارٹی بنائیں گے تو پھر 86 فیصد آبادی والے بھی ان کے خلاف بنا سکتے ہیں. یہ مذہب کے نام پر بانٹنے کی سیاست ہوگی. '

مسلم مذہبی رہنما مولانا حبیب حیدر کہتے ہیں کہ 'جب جب ایسا ہوا ہے، فرقہ پرست پارٹیاں طاقتور ہوئی ہیں. مذہب  کے نام پر اور ذات کے نام پر جمع ہونا نہ ملک کے فائدے میں ہے اور نہ ہی اس کمیونٹی کے فائدے میں. بہتر یہ ہے کہ ہم خیال لوگ ایک ساتھ جمع ہو جائیں، جن کا مقصد ایک ہو کہ فرقہ پرست پارٹیاں کامیاب نہ ہونے پائیں۔

یوپی میں مسلم ووٹ قریب 18 فیصد ہے. اسمبلی کی 403 نشستوں میں 124 سیٹوں پر یہ فیصلہ کن اثر رکھتا ہے. بابری مسجد کی شہادت کے بعد سے مسلم ووٹوں کی سب سے بڑی دعویدار سماج وادی پارٹی ہے. بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے بھی اس بار تقریبا 100 ٹکٹ مسلم امیدواروں کو دیئے ہیں اور کانگریس کےپرشانت کشور بھی برہمن اور مسلم ووٹوں پربھروسہ رکھے ہیں. لہذا اس طرح کی کوششوں کی اہمیت سمجھی جا سکتی ہے


Share: